پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو جنگ سے بچنا چاہیے۔
ملاقات کے دوران کہی
ممبئی حملوں کے بعد سے شروع ہونے والے پاک بھارت کشیدگی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ نے اس معاملے پر بات کی ہے۔
فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق’ فوج کے سربراہ نے امن اور علاقے کی سکیورٹی کے تناظر میں کشیدگی کم کرنے اور تنازعے سے بچنے کی ضرورت پر زور دیا‘۔
بی بی سی اردو کے نامہ نگار اعجاز مہر کے مطابق جنرل کیانی کا یہ بیان پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان ہاٹ لائن پر بات چیت کے محض ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔پاکستانی فوج کی جانب سے اس بات چیت کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں تاہم بھارتی فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات چیت میں ممبئی حملوں کے بعد پاک بھارت سرحد پر ہونے والی فوجی نقل وحرکت پر گفتگو ہوئی۔
چین کے نائب وزیر خارجہ نے جو ممبئی حملوں کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کم کرنے کی خاطر چین کے خصوصی ایلچی کے طور پر پاکستان کے دورے پر ہیں، صدر، وزیراعظم، وزیر خارجہ، وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ اور چیئرمن جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔
پاکستانی قیادت نے چین کے نمائندے کو بتایا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے میں مکمل تعاون کرنے کو تیار ہے۔ لیکن ان کے مطابق بھارت نے ممبئی حملوں کی مشترکہ تفتیش سمیت کسی پیشکش کا تاحال مثبت جواب نہیں دیا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق چین کے نائب وزیر خارجہ نے کشیدگی کم کرنے کے سلسلے میں پاکستانی سوچ کو تعمیری قرار دیا اور کہا کہ کشیدگی دونوں ممالک اور خطے کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ’تنازعہ مسئلے کا حل نہیں بلکہ اس سے صرف دہشت گرد اور انتہا پسندوں کے ہاتھ مضبوط ہوں گے،۔
یاد رہے کہ دو روز قبل پاکستان کے دفاعی ذرائع نے ان خبروں کی تصدیق کی تھی کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر افغانستان کی سرحد پر تعینات پاکستانی فوجیوں کے محدود انخلاء کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ پاک فوج کے اہلکار نے ان خبروں کی بھی تصدیق کی کہ بھارت کی طرف سے پاکستان کی سرحدوں پر فوج میں اضافے کے پیش نظر پیدل فوج کے دستوں میں شامل فوجیوں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت اور پاکستان کی طرف سے سرحدوں پر فوجوں کی تعداد میں اضافہ کی خبروں کے بعد امریکہ اور برطانیہ نے بھی دونوں ملکوں میں کشیدگی کم کرنے کے لیے اپنی سفارتی کوششیں تیز کردی تھیں
0 comments:
Post a Comment