Tuesday 25 November 2008

War between Pakistani and Indian Hackers

. Tuesday 25 November 2008


ھارت اور پاکستان کے ہیکرز ایک بار پھر سرگرم ہوگئے ہیں اور ایک دوسرے کی ویب سائٹس جس میں بعض حکومتی ویب سائٹس بھی شامل ہیں، انہیں ہیک کیا جا رہا ہے۔

چند روز قبل مبینہ طور پر ہندوستانی ہیکرز نے پاکستان کی آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی یعنی اوگرا سمیت بعض ویب سائٹس کو ہیک کر لیا تھا۔

اوگرا کے ایک ترجمان محمد اسد سے جب ان کی سائٹ ہیک ہونے کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نےاس کی تصدیق کی اور بتایا کہ سترہ نومبر کی رات کو کچھ دیر کے لیے ایسا ہوا تھا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان کے متعلقہ شعبہ نے فوری طور پر کارروائی کی اور معاملہ ٹھیک کر دیا۔

ان سے جب پوچھا کہ انہوں نے اس بارے میں دفتر خارجہ یا محمکہ داخلہ کو شکایت کی تو انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی بات ان کے علم میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات اب پرانی ہوچکی ہے۔

ہندوستان کے ایچ ایم جی ڈی ٹی آندھرا ہیکرز نامی گروپ نے ایک پاکستانی ویب سائٹ کو ہیک کرنے کے بعد ایک دھمکی آمیز پیغام بھی چھوڑا۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’پیارے پاکیز انڈین ہیکرز کا راج ہے۔ جائیں اور سوجائیں کہیں۔۔ ہم مار دیں گے۔‘

اس ویب سائٹ پر انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’ہندوستان زندہ باد ایچ ایم جی ڈی ٹی آندھرا ہیکرز۔ اس گروپ نے رابطے کے لیے اپنا ای میل بھی چھوڑا ہے۔

اس واقعہ کے بعد پاکستان سائبر آرمی نامی ہیکرز نے ہندوستان کی بعض ویب سائٹس ہیک کرنا شروع کردی ہیں، جس میں اطلاعات کے مطابق بھارت کی ’آئل اینڈ گیس کارپوریشن لمیٹڈ‘ کی سائٹ بھی شامل ہے۔ ایک بھارتی ویب سائٹ کو ہیک کرنے کے بعد مبینہ طور پر پاکستانی ہیکرز نے ایک جوابی پیغام چھوڑا کہ ’ ہم سو ضرور رہے ہیں لیکن مرے نہیں ہیں۔ اب نتائج بھگتیں۔‘

’پاکستان سائبر آرمی نامی ہیکرز نےمزید کہا ہے کہ یہ انڈین ہیکرز ’ایچ ایم جی، کی جانب سے اوگرہ کی سائٹ ہیک کرنے کا جواب ہے۔

انہوں نے بھارتی حکام کو دھمکی دی ہے کہ وہ بھارتی ہیکرز کے خلاف تفتیش کریں یا پھر اس طرح کی مزید کارروائیوں کے لیے تیار ہوجائیں۔

پاکستان میں سائبر کرائم کی روک تھام کے ادارے کے اعلیٰ افسر عمار جعفری سے جب دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ بدقسمتی یہ ہے کہ پاکستان میں متاثرہ لوگ شکایات ہی نہیں کرتے۔ انہوں نے اوگرا کی سائٹ ہیک ہونے سے لاعلمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں پتہ بھی ہوگا تو وہ اس بارے میں معلومات دینے سے گریز کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ویب سائٹس ہیکنگ کے متعدد واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن انہوں نے اس بارے میں کوئی اعداد و شمار نہیں بتائے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے ہیکرز کے درمیان انیس سو ستانوے سے سن دو ہزار تک سائبر وار عروج پر تھی۔ اس زمانے میں پاکستان کے ’ڈاکٹر نیوک نامی ہیکر اور ہندوستان کے نیو ہیکرز کے نام نمایاں طور پر سامنے آتے رہے۔

From BBC

0 comments: